میانوالی یونیورسٹی کے لیئے فنڈز فراہم کیئے جائیں . امجد علی خان کا قومی اسمبلی میں مطالبہ
اسلام آباد ۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان نے قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران ضلع میانوالی خوشاب اور دیگر پسماندہ علاقوں میں بجلی کے فلیٹس ریٹ مقرر کرنے ، کسانوں کو ریلیف دینے اور میانوالی میں یونیورسٹی کے قیام کے لیئے فوری فنڈز فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ امجدعلی خان نے اپنی بجٹ تقریر میں قومی بجٹ2016-17 کو الفاظ اور اعداد و شمار کا گورکھ دھندا اور ہیر پھیر قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ اسحق ڈار اور ان کی ٹیم قوم کو بھکاری اور مقروض بنانے پر تُلی ہوئی ہے ۔ سابقہ بجٹ میں حکومت نے بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیئے 1601 بلین روپئے کا قرض لیا تھا اس سال کہا جا رہا ہے کہ 1730 بلین روپئے کا قرض لیا جائے گا اس سے ایسا لگتا ہے کہ اگلے مالی سال کا سارا بجٹ قرض لے کر پورا کیا جائے گا انہوں نے کہا حکومت کی ناکام اقتصادی پالیسی کی وجہ سے ٹیکسوں کی وصولی کے اہداف کم ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے ٹیکس دینے والے پاکستانیوں پر بوجھ بڑھ رہا ہے اور ٹیکسوں کی عدم وصولی کا بوجھ غریب عوام برداشت کر رہی ہے انہوں نے کہا ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کے اہداف میں ناکامی اور وزیرخزانہ اسحق ڈار کی ناکام اقتصادی پالیسیوں نے پاکستان کو اقتصادی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے انہوں نے کہاہے پاکستان میں ہائیر ایجوکیشن پر اربوں روپئے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے لیکن بین الاقوامی رینکنگ میں ہماری کوئی یونیورسٹی شامل نہیں ہے ۔ امجد علی خان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پسماندہ اور دور دراز کے علاقوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے اگر سوات میں یونیورسٹی کے لیئے فنڈز مختص کیئے جا سکتے ہیں تو میانوالی میں یونیورسٹی آف سرگودھا کے کیمپس کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے لئے فنڈز بھی مختص کیئے جا سکتے تھے انہوں نے کہا ہے سرگودھا یونیورسٹی کا میانوالی کیمپس ایک مکمل اور با اختیار یونیورسٹی کے تمام تقاضے پورے کرتا ہے انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کی وساطت سے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میانوالی میں یونیورسٹی کے قیام کے لیئے وفاقی حکومت حالیہ وفاقی بجٹ میں فنڈز فراہم کرے ۔ امجد علی خان نے کہا کہ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر کے دورا ن کہا ہے کہ انہوں نے کسانوں پر بجٹ لٹا دیا ہے انہوں نے وزیر خزانہ کے ان ریمارکس کو کسانوں کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے کہا اس سال بھی گذشتہ تین بجٹوں کی طرح کسانوں کو لوٹا گیا ہے ۔ کسان اس وقت بدحال اور پریشان ہے ۔حکومت کسانوں کے جن نام نہاد مراعات کا اعلان کر رہی ہے ان ہر یہ شعر صادق آتا ہے کہ
کی اُس نے مرے قتل کے بعد جفا سے توبہ
ہائے اس زودو پشیماں کا پشیماں ہونا
امجدعلی خان نے کسان کو نہ چاول کی قیمت ملی ہے او ر نہ ہی چنے کا بھاؤ درست طریقے سے لگایا گیا ہے گندم کی فصل کی صورتحال پر کسانوں کی بیچارگی کا تماشا پوری دنیا نے دیکھا انہوں نے کسان اور زراعت دشمن اقدامات پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ امجد علی خان نے کہا کہ حکومت ایوان میں اپنی عددی برتری کے بل بوتے پر یہ عوام کش بجٹ منظور تو کر والے گی لیکن اس کے پاکستان کی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے ۔ امجد علی خان نے حکومت کی خارجہ پالیسی کو بھی ناکام قراردیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے اسمبلی کے فلور پر پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری کے بارے میں وفاقی وزیر خواجہ آصف کے نامناسب الفاظ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔