تازہ غزل …
بٹیا رانی سے جھوٹ بولتے ہو
زندگانی سے جھوٹ بولتے ہو
تب کناروں پہ کیا گزرتی ہے
جب روانی سے جھوٹ بولتے ہو
زندگی, موت کے معاملے پر
دارِ فانی سے جھوٹ بولتے ہو
تم زمینی خدا کے ڈر سے کیوں
آسمانی سے جھوٹ بولتے ہو . . .
پڑھتے رہتے ہو جون کو پھر بھی
یار جانی سے جھوٹ بولتے ہو
تم ترقی کرو گے تیزی سے…
تم روانی سے جھوٹ بولتے ہو
اس کی آنکھوں میں دیکھ کر خالد
گہرے پانی سے جھوٹ بولتے ہو
خالد ندیم شانی