فرینکفرٹ میں شریف اکیڈمی جرمنی کی ساتوں سالگرہ کی تقریب. رپورٹ /ڈاکٹر لبنیٰ مغل
فرینکفرٹ میں شریف اکیڈمی جرمنی کی ساتوں سالگرہ کی تقریب. رپورٹ
/ڈاکٹر لبنیٰ مغل
علم کی شمع روشن کی گئی اور سالگرہ کا کیک کاٹا گیا
پروگرام میں مووجود صاحب کتاب احباب کو میڈل دئے گئے
(ڈائریکٹر میڈیا )عالمی سطح پر فروغِ علم و ادب کے لئے متحرک اور فعال تنظیم شریف اکیڈمی جرمنی کی ساتویں سالگرہ جہاں دنیا کے مختلف ممالک اور پاکستان کے مختلف اضلاع میں جوش وخروش کے ساتھ منائی گئی وہاں فرینکفرٹ میں بھی ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔جس میں فرینکفرٹ اور دیگر شہروں سے اہل علم و دانش نے شرکت کی ۔
شفیق مراد چیف ایگزیکٹو شریف اکیڈمی جرمنی نے پروگرام کی ترتیب بیان کرنے کے بعد ارشاد ہاشمی کو صدارت کے لیے مدعو کیا ۔جبکہ افضل قادری بطور مہمان خصوصی سٹیج پر متمکن ہوئے ۔پروگرام کا آغاز تلاوت قرآنِ پاک سے ہوا جسکی سعادت افضل قادری نے حاصل کی ۔بعدازاں علم کی روشنی دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کے عزم کے اظہار کے طور پر علم کی شمع شفیق مراد نے روشن کی ۔تمام احباب نے کھڑے ہو کر پر جوش تالیوں سے علم کے فروغ کا اعادہ کیا ۔اکیڈمی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فوزیہ مغل نے اغراض و مقاصد بیان کیے ۔جبکہ شازیہ نورین ممبر شریف اکیڈمی نے اکیڈمی کی سات سالہ پروگرس کا اجمالی خاکہ پیش کیا ۔وحید قمر ممبر شریف اکیڈمی نے سابقہ ایک سال کے دوران کرہ ارض پر منعقد ہونے والے پروگرام اور اکیڈمی کی دیگر سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی ۔بعد ازاں تمام شرکاء کو اظہار خیال کی دعوت دی گئی ۔جنہوں نے اکیڈمی کے اغراض و مقاصد اور ترقی کو سراہتے ہوئے اپنی آراء سے نوازا اور اپنے تعاون کا بھر پور یقین دلایا ۔جن میں مشہود احمد عارف ، طفیل خلش ،محمود سعید ،محمد علی ، دانیال رضا ،طاہر ملک ،اسداللہ طارق ، مسرور احمد باجوہ ، آزاد حسین ،واجد احمد،سلیم بھٹی، فوزیہ مغل ، شازیہ نورین شامل تھے۔
شفیق مراد نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ کو مثبت اور صحتمند کرنا ہو گا ۔تا کہ ہم بنی نوع انسان کے لیے تعمیری کام کرسکیں ۔ ہمیں اپنی ذات کا تجزیہ کرنا ہو گا کہ ہمارے اندر کون سی صلاحیتیں موجود ہیں جنہیں بروئے کار لا کر ہم اپنی ذات کے لیے اور معاشرے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں ۔کتاب کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کی اس تقریب میں موجود صاحب کتاب احباب کو شریف اکیڈمی کی جانب سے میڈل دیئے جائیں گے ۔چنانچہ دانشور اور محقق مشہود احمد عارف کو جنکی حال ہی میں ایک تحقیقی اورعلمی کتاب پاکستان بحیثیت ریاست منصہ شہود پر آئی ہے انہیں میڈل دیا گیا ۔اسی طرح اقتصادیات پر کتاب کے مصنف دانیال رضا ،شعری مجموعہ بھرم کی شاعرہ فوزیہ مغل متعد دپنجابی کتابوں کے شاعر طفیل خلش اورفصیل جبر کی شاعرہ شازیہ نورین کو میڈل دئے گئے ۔پاکستانی نژاد نوجوان طالبعلم محمد علی کو جرمنی میں پاکستانی کمیونٹی کی خدمت پر میڈل اور توصیفی سند دی گئی ۔مہمان خصوصی افضل قادری نے سالگرہ کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ارشاد ہاشمی صدر محفل نے اکیڈمی کی کار کردگی کو سراہتے ہوئے توصیفی کلمات سے نوازا۔اسکے بعد سالگرہ کا کیک شازیہ نورین ،فوزیہ مغل اور مسسز اسدللہ خان نے کاٹا۔ جس پر تمام حاظرین نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔اس طرح پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا ۔جسکے بعد ایک پُر تکلف ڈنر کا اہتمام کیا گیا ۔
ڈنر کے بعد کافی کے دور میں ایک غیر رسمی ادبی نشست منعقد ہوئی ۔جس میں طفیل خلش،شازیہ نورین ،فوزیہ مغل،امجد علی شاکر ارشاد ہاشمی اور شفیق مرادنے کلام پیش کیا ۔جبکہ ادب نواز دوست اسداللہ خان نے کلاسیکل شعراء کا کلام ترنم سے پیش کر کے دادوصول کی ۔