سیاسیاتشخصیات

عمران خان کے حوالے سے عینی نیازی کی تحریر ہار ما ننا اس نے سیکھا نہیں ۔۔۔

ہار ما ننا اس نے سیکھا نہیں ۔۔۔
عینی نیازی

دنیا میں کچھ لو گ ایسے بھی ہیں جو دوسروں کے لیے جینا پسند کرتے ہیں جن کی خوا ہش ہو تی ہے کہ ان کی ساری زندگی مخلو ق خدا کی خدمت اور فا ئدے میں بسر ہو یہ اعزاز بھی بہت کم لو گوں کو نصیب میں آتاہے کہ اکیلے منزل کی جانب چلیں اور پیچھے ایک کا رواں شامل سفر ہو جا ئے عمران خان ایک ایسے ہی محب وطن پا کستانی لیڈر ہیں جنھوں نے صرف اپنی زبان سے ہی نہیں بلکہ اپنے قول وفعل سے بھی پا کستا نی عوام کے دلوں کو فتح کیا وہ کر کٹ کے میدان سے سیا ست کے خا ر زار راستوں تک بڑی ثا بت قدمی سے سفر طے کر رہے ہیں وہ ایک مضبوط ارادے کے مالک ہیں ہار ما ننا سیکھا نہیں انھوں نے جو سوچا وہ کیا جو کہا اس پر عمل کیا کر کٹ سے ریٹا ئر منٹ سے پہلے پا کستان کو ورلڈ کپ کا فاتح بنا نے کا خواب دیکھا و راسے شرمندہ تعبیر کیا آج جب انھوں نے پا کستانی سیا ست میں قدم رکھاتو ایک روشن تر قی یا فتہ پا کستان کا خواب آنکھوں میں بسایا ہے ایک ایسا پا کستان جہاں امن، عدل وانصاف اورملک وقوم کی ترقی وتعمیر کا پر عزم اعادہ ہے وہ ان سیا ست دنواں میں شامل نہیں جو وزار ت کو کئی ایکڑ زمینوں، شوگر ملوں ، نئے ما ڈلز کی گا ڑیوں اور محل نما حویلیوں کے لا لچ میں پا رلیمینٹ میں قدم رکھتے ہیں قائد اعظم نے فر ما یا تھا ’’کہ قوموں کی ترقی میں آدھی جنگ اچھے لیڈر کے انتخاب سے جیتی جا سکتی ہے یہ ملک اس وقت تک تر قی نہیں کر سکتاجب تک ہما را لیڈرایما ن دار نہ ہو خلو ص نیت ، صداقت شعاری اور سچائی کے بغیر یہ ممکن نہیں ‘‘خوش قسمتی سے عمران خان ان تما م خو بیوں سے ما لا مال ہیں ۔
1992 ء میں عالمی کر کٹ سے ریٹا ئر منٹ کے بعدسما جی کا موں میں حصہ لینا شروع کیا آپ نے اپنی والدہ کے نام سے کینسر کاا یک بڑا اور جدید ہسپتال لا ہور ٹر سٹ کے ذریعے قا ئم کیا یہ انکی جا نب سے اپنی والدہ کو ایک ٹریبیوٹ ہے کیوں کہ عمران خان کی والدہ بھی اسی موذی مرض میں مبتلا ہو کر بیٹے سے جدا ہو ئیں شو کت خانم میموریل ہسپتا ل بناء کسی حکومتی سرپرستی کے محض چندہ مہم سے قائم ہوا اسے پاکستان بھر میں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ واحد اپنی نو عیت کا بڑا جدید ہسپتال جہاں غریبوں کا مفت علا ج کیا جاتا ہے عام پاکستانی عوام کے بھروسے اور اپنے اردوں کے بل پر ایک شاندار درسگا ہ (نمل )کے نام سے قائم کی جو معیار کے اعتبار سے پاکستان کے بڑے سے بڑ ے تعلیمی ادارے سے کم نہیں تاریخ کے مطا لعے سے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں با لا تر قوموں ، گروہوں اور لیڈروں کی خصو صیات کیا ہوتی ہیں اہل دا نش متفق ہیں کہ جو قوم علم میں بہر ہ مند ہووہ زیا دہ سرفراز ہے اگر ہم عمران خان کی تعلیمی گراف پر نظر ڈالیں تو ہما ری اکثر یتی سیا سی لیڈرز ان کے مقابل میں عشر وعشیر بھی نہیں انھوں نے ابتدائی تعلیم لا ہور کیھڈرل ا سکول سے اور پھر ایچی سن کالج سے حا صل کی اس کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے بر طانیہ چلے گئے وہاں را ئل گرامر اسکول میں پڑھا اور اسکے بعد آکسفورڈ یو نیورسی سے سیا سیات میں ایم اے کیا 1974ء میں آکسفورڈ یو رنیورسٹی کی کر کٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے آج بھی آپ بریڈ فورڈ یو نیورسٹی (univers of bradford (کے چا نسلر کے طور پر خدمات انجا م دے رہے ہیں آپکو حکومت پا کستان کی جانب سے صدارتی ایوارڈ 1992ء میں انسانی حقوق کا ایشیا ء ایوارڈ اور ہلال امتیا ز سے بھی نوازا گیا ۔
25 اپریل 1996ء میں تحریک انصاف کے نام سے ایک سیا سی جماعت کی بنیا د رکھی ان کی سیا ست میں کا میا بی کا آغاز بہت جلد ہو گیا ان کی اصو ل پر ستی ، سچا ئی اور جدو جہد کی بناء پر پا کستان کی ایک نما یاں سیا سی حیثیت کے ساتھ تحریک انصاف نما یاں مقام بنا نے میں کا میا ب ہو ئی خاص طور پر جب عوام تما م سیا سی پا رٹیوں کو آزما چکے ہیں سیاست دانوں کے جھو ٹے وعد ے وعیدسن سن کر سخت بیزار ہیں پاکستان اپنے قیام کے چھ عشروں کے بعد بھی سیا سی لیڈروں کی کا ر گزاری صفر رہی ہے مہنگا ئی آسما ن سے با تیں کرر ہی ہے بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے بے روز گا ری میں ا ضافہ کیا ہے پورا پا کستان دہشت گر دوں کے ہا تھوں یر غما ل بنا ہو ا ہے ہما رے سیاست دانوں نے پاکستان کو سوائے کمزور کر نے اسے مفت کا مال سمجھ کر سوائے لو ٹنے کے کچھ بھی نہیں کیا آج ہما ری پہچا ن ایک کشکول یا فتہ بھکاری قوم کے سوا کچھ نہیں عوام ایسے کر پشن یا فتہ حکمرانوں سے نجات کا راستہ ڈھو نڈھ رہے ہیں اور تبدیلی کی خواہش رکھتے ہیں عمران خان ان محب وطن پا کستا نیوں کے لیے امید کی ایک کرن ہیں۔
عمران خان نے آزاد عدلیہ اور ججز کی بحالی میں فعال کر دار ادا کیا اور وکلا ء تحریک کے ہم قدم رہے قدم قدم پر ان کا ساتھ دیا وہ مزاج کے اعتبا ر سے پا کستا ن کے دیگر سیا ست دانوں سے مختلف ہیں ممتا ز کا لمسٹ اور رائٹر جنا ب ہا رون رشید ان کے با رے میں فرما تے ہیں کہ ’’فا سٹ با لر ہے تھوڑا سا ضبط اس نے پیدا کر لیا ہے گا لی وہ ہر گز نہ دے گا داستان وہ تر اش نہیں سکتا مگر منہ پھٹ ہے نواز شریف نہیں کہ گا لیاں کھا کر حریف سے مصا لحت کر ے اور جھک جا ئے دیا نت دار ایسا کہ بھا ڑے کے سارے ٹٹو مل کر بھی اسے بد دیا نت ثا بت نہیں کر سکتے سب سے بڑھ کر یہ کہ ہا ر ماننا اس نے سیکھا نہیںِ ‘۔ پشا ور میں ڈرون حملے اور حکو مت کی منا فقانہ پا لیسیوں کے خلا ف ایک کا میاب دھر نا دیا جس میں کثیر تعداد میں خیبر پختونخواہ کے لو گوں نے شرکت کی ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی کو ششیں اس وقت تک اپنی کو ششیں جا ری رکھیں گے جب تک حکومت اپنی منفقانہ پا لیسیوں کو ختم نہیں کر دیتی عمران خان نے کراچی اور فیصل آباد میں بھی کا میاب جلسے کئے۔ اسلام آباد کے ریڈ زون میں عمران خان نے جو دھرنا دیا اُس نے پاکستان میں نئے معاشرے کی بنیاد ڈالی ہے ۔ اسلام آباد کے دھرنے پاکستانی عوام کو حفظ، خودی اور اظہارِ ذات کا درس دیا ۔ عوام نے سراہا لیکن افسوس کہ کنٹرولڈ میڈیا کے لیئے ممکن نہیں ہے کہ وہ دھرنے کے ثمرات اُجاگر کر سکے ۔ ۔عمران خان پوری یک سوئی سے اپنیے حریفوں کے مد مقا بل ہیں اور آئندہ الیکشن میں قوی امید ہے کہ تحریک انصاف تیس سے چا لیس سیٹیں ضرور جیتے گی اس لیے کہ وہ پاکستان کے مقبول ترین لیڈر کا اعزاز رکھتے ہیں اس ملک کے مستقبل کا فیصلہ ووٹ ڈالنے والے عوام کر یں گے نہ کہ کردار کشی کر نے والے کر یں گے ۔۔

Back to top button