سماجیات

فلاور ہوم۔۔۔۔اسلام آباد میں یتیم بچوں کی کفات کا منفرد ادارہ

رپورٹ/محمد عثمان غنی اسراء
فلاور ہوم۔۔۔۔اسلام آباد میں یتیم بچوں کی کفات کا منفرد ادارہ
یہ دنیا جب درد دل رکھنے والوں سے خالی ہو گئی تو شاید یہ اپنی موجودہ شکل میں باقی نہ رہ سکے ۔نفسانفسی کے اس دور میں بھی بے سہارا بچوں کی دستگیری کا اہم فریضہ سرانجام دینے کے لئے موجودافراد یا ادارے در حقیقت اِس معاشرے کی بہتری و بقاء کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ یہی وہ ادارے اور قابل فخر شخصیات ہیں جن کے متعلق شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے کہا تھا ،،ہیں لوگ وہی اچھے آتے ہیں جو کام دوسروں کے،، unnamed-11حاجی مسعود پاریکھ کا نام سماجی خدمت میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ان کی سربراہی میں ایک نہیں کئی ادارے سماجی بہبود میں کام کر رہے ہیں ان میں ایک نیا اور خوشنما اضافہ پاکستان کے دارالحکومت میں قائم ہونے والا فلاور ہوم ہے جس کا انتظام وانصرام گردیزی ویلفیئر آرگنائزیشن کے پاس ہے ۔اسلام اباد کے علاقہ بارہ کہو کے پر فضا مقام پر ایک پہاڑی کے اُوپر قائم کیا گیا یہ فلاور ہوم اس وقت علاقہ بھر خصوصاًکشمیر وقرب وجوار کے50بے سہارا یتیم ومسکین بچوں کواعلی قسم کی زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کا فریضہ سرانجام دے رہا ہے۔unnamed-15گردیزی ویلفیئر سماج کی خدمت کی ایک نہیں کئی اہم فرائض سر انجام دینے میں اپنا ایک جدا مقام وشناخت رکھنے والا ادارہ ہے اس کے روح رواں سید دانیال شاہ گردیزی ہیں ۔غریب خاندانوں میں ماہانہ راشن پیکج،بے آب آبادیوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے بھی حاجی مسعود پاریکھ ایسے رجال کار کے تعاون سے مکمل کئے ہیں۔unnamed-21اسلام آباد میں جب انہوں نے ،،فلاورہوم،، قائم کیا تو اس کا دورہ کرنے دعوت موصول ہوتے ہی نہیں ٹھکرانہ سکا اس ادارے کے دورے میں طبیعت پر ایک خوشگوار اثر چھوڑا یتیم بچوں کی نہ صرف کفالت بلکہ ان کو اعلیٰ نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم دلوانا اور ان کی تربیت واخلاق سنوارنے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں و وسائل لگا دینا اس ادارے کے بنیادی مقاصدہیں ۔،،فلاورہوم،،کے شب وروز کے متعلق بتایا گیا کہ اس ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد یتیم وبے سہارا بچوں کی پرورش نگہداشت اور ان کو معاشرے کا مفید شہری بنانا ہے اس سلسلے میں بتایا گیا کہ ان بچوں کو صبح سویرے جگایا جاتا ہے جہاں اِن بچوں کو انڈہ اور پراٹھا وچائے کا ناشتہ دیا جاتا ہے اس کے بعد دین متین کی ابتدائی تعلیم جس میں نماز کلمے اور بنیادی معلومات سے بہرہ ور کیا جاتا ہے ۔اُسکے بعد بچوں کو سکول جانے کے لئے تیار کیا جاتا ہے اس سلسلے میں ادارے نے مستعد اور تجربہ کار سٹاف کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں اس کے بعد بچوں کو ادارے کی وین کے ذریعے ایک مقامی نجی اسکول پہنچایا جاتا ہے جہاں پرملک میں تعلیم کے لئے رائج چند اہم ترین وبااثر آکسفوڈ پریس کے نصاب میں تعلیم دی جاتی ہے ۔اس کے بعد سکول کی چھٹی میں جب بچے واپس آتے ہیں توپہلے ان کے یونیفارم اتار کر ریلکس کیا جاتا ہے اس کے بعد بچوں کو کھانا دیا جاتا ہے ہر کھانے سے قبل بچوں کی تربیت کیلئے کھانے کے آداب بیان کئے جاتے ہیں اور اِن آداب پر عمل پیرا کرایا جاتا ہے اس کے بعد بچوں کو آرام کرایا جاتا ہے بچوں کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرنے کیلئے اِس وقت کا آرام بہت ضروری ہوتا ہے ۔اسکے بعد بچوں کا چائے دی جاتی ہے اور اس سے متصل بچوں میں انگلش و عریبک لینگویجز کا ایک کورس پڑھایا جاتا ہے ۔اِس میں بچوں کی دلچسپی قابل دیدہے ۔قرآن پاک پڑھایا جاتا ہے اس کے ساتھ ہی بچوں کو کھیلنے کیلئے چھوڑ دیا جاتا ہے اور یہ بچے کرکٹ وفٹبال کھیلتے ہیں جس کے بعد بچوں کو اسکول کی جانب سے ملنے والا ہوم ورک کرایا جاتا ہے جس کیلئے باقائدہ ٹیوٹر زکی خدمات لی گئی ہیں وہ یہاں پر بچوں پڑھاتے ہیں اس کے بعد بچوں کو رات کا کھانا دیا جاتا ہے اورنماز عشاء کی ادائیگی کے بعد بچوں کوسونے کیلئے بھیج دیا جاتا ہے۔unnamed-17بچوں کو کتابیں اسکول بیگ،یونیفارم جن میں بوٹ جرابیں سویٹرز وکوٹ وغیرہ بھی شامل ہیں دئیے جاتے ہیں واپس آکر سوٹ پہنائے جاتے ہیں اور یونیفارم وسوٹ دھونے کیلئے ادارے کے اندر جدید سہولیات سے آراستہ لانڈری موجود ہے جبکہ بچوں کو کھانے میں 4دن مرغی کا گوشت اور باقی تین دنوں میں چاول سبزیاں دی جاتی ہیں کچن میں اعلی میعار کی کراری اور کچن کی صفائی کا بہترین انتظام موجود ہے ۔پینے کے صاف پانی کیلئے جدید واٹر کولرو فلٹر لگایا گیا ہے اور اس ادارے کی خاص بات یہ ہے کہ اس ادارے کے اندر ایک باغ بھی ہے جس میں بچے سیر بھی کرتے ہیں اور خوبانی،سیب،زیتون،مالٹا،اخروٹ،امرود کے کئی ایک درخت اس کے ماحول میں نکھار پیدا کرتے ہیں۔اور اس پر پھل پکنے کے بعد بچوں کو کھانے کیلئے دیا جاتا ہے عمومی طور پر بھی بچوں کو کھانے کے ایک وقت کے ساتھ فروٹ دیا جاتا ہے۔اس کے ساتھ ہی پھولوں کی حسین کیاریاں ہیں جس میں لگے پھول اس ادارے کے حسن کو چار چاند لگا تے نظر آتے ہیں ۔ہفتہ میں ایک بار چھٹی کے دن بچوں سے ان کے چچا یا کوئی رشتہ دار ملاقات کر سکتا ہے اور ان کو اِسی خوبصورت لان میں رکھے گئے ایک خوبصورت بنچ پر بٹھایا جاتا ہے۔یقیناًاس قسم میں ہونے والی ملاقات یادگار بھی ہو جاتی ہے ۔بچوں کی صحت کیلئے ہر ماہ ڈاکٹر سے جنرل چیک اپ کا نظام موجود ہے اوربچوں کو کسی بھی بیماری کی ڈاکٹر کی تجویز پرادویات فراہم کی جاتی ہیں اور اس کے کھلانے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔بچوں کی رہائشی سہولیات کیلئے انتہائی میعاری میٹل بیڈز لگوائے گئے ہیں سلیپنگ رومز میں صفائی کا انتظام اور بچوں کے آرام کا مکمل خیال رکھا گیا ہے ۔ادارے میں ایک کیمپیوٹر لیب کا بھی اہتمام ہے جس میں بچے اس جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہیں۔جبکہ بچوں کو ہر ماہ کی ایک چھٹی کے دن وزٹ کیلئے پارک لے جایا جاتا ہے ۔اس ادارے میں قیام پزیر ایک بچے کا ماہانہ خرچ لگ بھگ8ہزار روپے جو کہ ماہانہ ایک لاکھ روپے کے لگ بھگ ہوتے ہیں یہ تمام اخراجات میمن خدمت فورم کے روح رواں حاجی مسعود پاریکھ نے اپنے ذمہ لئے ہوئے ہیں ۔اس ادارے میں اب تک وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف خان،پاکستان تحریک انساف کے سنیٹر اعظم خان سواتی اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری وزٹ کر چکے ہیں۔ہم نے اس ادارے کے دورے کے بعد اپنی تجاویز میں ادارے کی انتظامیہ کو بتایا کہ ایک تو اداے میں وزیٹر بک رکھوائی جائے تاکہ یہاں آنے والے مہمان اپنے تاثرات لکھ کر فلاو ہوم کے دورے کے بعد اپنے جذبات کا اظہار کر سکیں ۔دوسرا یہ کہ ان بچوں کو ریڈیو سٹیشن،ٹی وی سٹیشن،فیکٹریوں ،و سرکاری دفاتر کے وزٹ کروائے جائیں تاکہ بچوں میں شعور کی پختگی آئے اس کے ساتھ ساتھ شہر کے اچھے سپرت سٹورز پر بچوں مین چھوٹے پیمانے پر خریداری کروانے اور خرید وفروخت کو دیکھنے کا بھی اہتمام کروایا جائے اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو جیب خرچ کیلئے معمولی رقم بھی روزانہ کی بنیاد پرفراہم کی جائے تاکہ بچوں میں کسی قسم کا احساس کمتری پیدا نہ ہو ۔بچوں کی اخلاقی تربیت کیلئے ایک دوسرے سے بولنے کی مشق کروائی جائے اور بڑوں کا اَدب چھوٹوں پر شفقت کے اعلیٰ وسنہرے اصول ازبر کروائے جائیں ۔بچوں میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کروانے کیلئے ان کی غیر نصابی سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔unnamed-19یہ بچے یتیم ہیں لیکن ان میں اگر یہ احساس پیدا کیا جائے کہ یہ یتیم ہونا آپ کا اعزاز ہے نہ کہ کوئی کمی کیوں آقائے کائنات محمد مصطفیﷺ بھی یتیم تھے اِس سے ان بچوں میں ایک احساس تفاخر پیدا ہوگا ۔اور حقیقت بھی یہی ہے بات نسبت کی ہے۔ہمیں ذاتی طور پر ان بچوں میں بلا کی پختگی نظر آئی اللہ تعالیٰ ان کے کمالات کو نکھار عطاء کرے اور انکی دستگیری کا اہم اور بنیادی فریضہ سر انجام دینے والی شخصیات کو اپنی رضا عطاء کرے اور اپنے یہاں ان کی اس مساعی جمیلہ کو قبول ومقبول فرماویں ۔آمین

Back to top button