متفرقات

جناب ظفر خان نیازی کی دلچسپ تحریر: بلبل یا گلدم .. کوئٹہ کی جل

بلبل یا گلدم
کوئٹہ کی جل

کیا آپ کو معلوم ہے ، یہ پک میں کون سا پرندہ ہے ؟
یقین کیجئے کچھ عرصہ پہلے میں نے اس پرندے کا نام گوگل پر دیکھا اور اس کی تفصیل دیکھی تو اپنی لاعلمی پر ہنسی آئی ۔
یہ بلبل ہے nightingale , اور ہم جس لال یا پیلی دم والی کو بلبل سمجھتے رہے ہیں وہ گلدم بھی بلبل کی ایک قسم ضرور ہے لیکن جو گیت بلبلوں سے منسوب ہے وہ اسی بلبل کا خاصہ ہے ہماری والی گلدم کا نہیں – اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بلبل صرف ہماری روایتی شاعری میں ہی نہیں ، دنیا کی کم و بیش ہر زبان کا پسندیدہ موضوع رہی ہے – ھمارے ہاں پھول اور بلبل کا رشتہ بہت گہرا سمجھا جاتا ھے – شاعری میں بلبل کو عاشق کی علامت سمجھا جاتا ھے لیکن روز مرہ زندگی یا عوامی زبان میں محبوب کو بهی بلبل کہنا ایک عام سی بات ھے – ویسے اس پک کو دیکهنے کے بعد بهی اگر کوئی حسیں محبوب اپنے آپ کو بلبل کہلوانے کی اجازت دے ، تو بڑے حوصلے کی بات ھے – بلبل کے نام سے بلا مبالغہ ہزاروں اشعار هوں گے – میرا بلبل سو رہا ھے تو سب کو یاد ھے – میر کا شعر ھے :-

جس چمن زار کا ھے تو گل تر
بلبل اس گستاخ کے ھم بھی ہیں

کلاسیک ادب میں گل و بلبل کا رشتہ عاشق و معشوق کا اور بہت گہرا سمجها جاتا هے تو جدید نکتہء نظر کے لوگ روایتی اور کلاسیک شاعری کو طنزا” گل و بلبل کی شاعری کہتے ہیں – دلی اور لکھنو دبستان شاعری میں اس بات پر بحث رھی ھے کہ بلبل کو مونث باندھا جائے یا مذکر – یہ تو اپنے ہاں کی باتیں ھیں – بلبل دنیا بھر میں حسن اور سریلے پن کی علامت سمجھی جاتی ھے – شیخ سعدی شیرازی کو بلبل شیراز کہا جاتا هے – هومر اور کیٹس سے لے کر دیگر کئی کلاسیکل یورپئین شعرا کی کئی معروف نظمیں عالمی ادب کی شاہکار نظمیں ہیں ، یعنی بلبل کی میٹھی سریلی آواز کے گرویدہ صرف ہمارے کلاسیک شعرآئے کرام ہی نہیں ، دنیا بھر کے شاعر رھے ہیں –

کوئٹہ میں قیام کے دوران میں نے مارکیٹ میں کئی پختون دکانداروں کی شاپس پر اس طرح کے پرندے پنجروں میں دیکھے تھے وہ اسے بیچنے کیلئے نہیں بلکہ اپنے شوق سے اس کی مدھر آواز سننے کیلئے رکھتے تھے ، وہ اس کا نام جل بتاتے تھے اور اس وقت اس کی قیمت تین چار ہزار بتاتے تھے ۔ یہ 1975 کی بات ھے – ان دنوں کلاس ون کے افسر کی تنخواہ چھ سات سو روپے تھی – وہ پرندے یوں چہک رہے ہوتے جیسے کوئی پیانو پر سریں چھیڑ رہا ہو – میرا خیال ہے وہ یہی اصلی والی خوش گلو بلبل تھی ، جسے شاید وہ ایران سے منگواتے تھے – ایران میں کئی خوش رنگ پرندے ایسے ہیں جو ھمارے ہاں نہیں پائے جاتے –
بلبل کی 130 کے قریب قسمیں هیں – ان میں خوش گلو تو وہی ھے جس کی پک پوسٹ میں ھے ، باقی میں رنگوں اور سر پر کلغی کی دلچسپ ورائٹی ھے – میانوالی میں سرخ دم والی اور پیلی دم والی دونوں طرح کی بلبلیں نظر آجاتی تهیں جو بدلتے موسم کے ساتھ آتی جاتی تهیں – اب کئی گهروں میں مستقل رہ کر انڈے بچے دینے لگی ہیں – ھمارے لڑکپن کے دنوں میں کئی شوقین مزاج بلبل کے سینے یا پیر سے دھاگا باندھ کر اسے ایک پتلی سی چهڑی پر بٹھا کر چهڑی کو گھماتے تو بلبل چهڑی کے ساتھ ساتھ اڑتی – کئی لڑکے بلبل کو کشمش کا عادی کر دیتے اور اسے کھلا چهوڑ دیتے – بلبل اڑ جاتی تو اسے کشمش کا دانہ دکھاتے اور آواز لگاتے ، بتی ( ب کے نیچے زیر کے ساتھ ) اور وہ بلبل اڑ کر مالک کے ہاتھ پر آ بیٹھتی – میں نے یہ منظر اور بلبل کا واقعہ اپنے طویل افسانے پھندے میں قلم بند کیا ھے – یہ افسانہ ستر کی دہائی میں سبط حسن صاحب کے پرچے پاکستانی ادب میں چھپا تھا اور مجھے اس پر سبط حسن صاحب نے اپنے تاثرات پر مبنی خط لکھا تھا جس میں کہا تھا کہ انہیں یہ افسانہ پڑھ کر لورکا کے Blood Wedding جیسا مزا آیا – میں نے سپیننش رائٹر لورکا کا نام پہلی بار اس خط میں سنا تھا – یہ میرے لئے بڑے اعزاز کی بات تھی –
ایک اور دلچسپ بات ، ھماری بلبل کو انگریزی میں نائٹنگیل کہا جاتا ھے لیکن انگلش میں لفظ بلبل پرندوں کی ایک مختلف فیملی کا نام ھے-
کراچی کی میڈم ایس اے پاشا بتا رھی ہیں کہ اس طرح کا پرندہ کراچی کی ایمپریس مارکیٹ میں جو کہ نایاب پرندوں کی مارکیٹ ھے ، دس سے پندرہ هزار روپے میں مل جاتا ھے – یہی وہ پرندہ ھے جسے بلبل ہزار داستان کیا جاتا ھے –
ایک دوست نثار احمد کہہ رھے ہیں کہ جل کا معنی پشتو میں دوشیزه کے هیں –
ضلع بنوں سے میرے دوست بصراللہ مروت بتا رھے ہیں :–
جل کا اسم تصغیر پشتو میں جلکئ
ھماری مروت پشتو میں جن کا اسم تصغیر جنکئ ھے
دونوں الفاظ دوشیزه کے معنوں میں استعمال ھوتے ھیں – لیکن میرا خیال ھے که کوئٹه کی مقامی پشتو میں اسکے معنی کچھ اور ھونگے- اور ضروری بھی نھیں که ھر چیز کےنام کے اپنے معنی بھی ھوں –

کوئٹہ کا کوئی دوست شاید اس کے مزید پہلو اجاگر کر سکے ۔۔۔۔ —

Back to top button