ادبی دنیاشاعری

قرۃ العین فاطمہ کی شاندار نظم ِ”ایک دن مجھے مار دیا جائے گا”

ایک دن مجھے مار دیا جائے گا………………………قرة العین فاطمہ

ایک دن وہ مجھے مار دیں گے
گولی سے یا تیز دھار آلے سے
گلے میں رسی ڈال کر لٹکائیں گے
یا پھر کسی دیوار میں چنوائیں گے
جلا کر میری خاک اڑائیں گے
یا تیزاب میں ڈبو کر پگھلتا سسکتا مرتا ہوا دیکھیں گے
وہ مجھ سے نہیں پوچھیں گے
میں کس طرح مرنا چاہتی ہوں
میں شاندار موت چاہتی ہوں
آرام سے بستر پر
یا چوک میں
گالیوں اور آوازوں کے عذاب سے گزر کر مرنا
میں کیسی موت چاہتی ہوں مجھ سے کوئی نہیں پوچھے گا
مجھے کہیں بھی مار دیا جائے گا
عین ممکن ہے مجھے جذباتی طور پر مار دیا جائے
اور دفنایا بھی نہ جائے
یا مجھے میرے ہی جسم کی قبر میں
خاموشی سے اتار دیا جائے
یا زمانے کی خاطر
یا جھوٹی اناؤں اور وفاؤں کی تسکین کے لیے
کچھ لوگ میری بے وجود میت پر دھاڑیں مار مار کر روئیں
یہ بھی ہو سکتا ہے
مجھے کہیں پھینک دیا جائے
ٹکڑے ٹکڑے کر کے بوری بند
جسے ایدھی یا چھیپا والے لاوارث کسی قبرستان میں دفنا آئیں گے
مجھے معلوم ہے مجھے مار دیا جائے گا
کسی بھی طرح
گولی سے یا تیز دھار آلے سے
کسی بھی وجہ سے
یا بغیر کسی وجہ کے
ایک دن مجھے مار دیا جائے گا!

Back to top button