ضابطہ حیات

یوم الجمعہ کے فضائل وبرکات

اللّٰہ رب العزت اپنی پاک کتاب لاریب کتاب قرآن مجیدفرقان حمیدمیں ارشادفرماتاہے’’ترجمہ! اے ایمان والو!جب نمازکی اذان ہوجمعہ کے دن تواللہ کے ذکرکیطرف دوڑواورخریدوفروخت چھوڑدویہ تمہارے لئے بہترہے اگرتم جانو ۔(پارہ۲۸سورۃ الجمعۃ)اللہ رب العزت نے انسان کواشرف المخلوقات بنایاہے ۔اور طرح طرح کی نعمتوں سے نوازاہے جن کاانسان شمارنہیں کرسکتا۔انس وجن کی وجہ تخلیق اللہ پاک کی بندگی بجالاناہے۔مسلمان بھائیو!شرع مطہرنے روزانہ پانچ مرتبہ نمازپڑھنی فرض فرمائی ہے۔اسمیں جماعت کی تاکیدتوبڑی سختی سے کی ہے مگرجماعت کوفرض قرار نہیں دیا کہ اگر جماعت سے نمازنہ پڑھوگے تونمازادانہ ہوگی۔مگرہفتہ میں ایک دن ایسی نمازمقررفرمائی جوبغیرجماعت کے اداہوسکتی ہی نہیں، اسمیں اللہ رب العزّت کی یہ حکمت تھی کہ مسلمان ہفتہ کے اندرایک دن میں ایک مرکزمیں جمع ہوں تاکہ ایک دوسرے کے حالات کاپتہ چلتارہے اورایک دوسرے کے دکھ دردمیں شریک ہوں مل جل کرکام کرنے کاسلیقہ آئے تاکہ غیرمسلموں پردین اسلام کی شان وشوکت اوررعب ودام قائم رہے ۔قرآن مجیدمیں اللہ رب العزت نے جمعہ کاذکرمِنْ یَّوْمِ الْجُمْعَۃِ سے کیایہی اس دن کی فضیلت کے لئے کافی ہے اسکے علاوہ سرکاردوعالم نورمجسمّا نے متعددبارمختلف عنوانوں سے اسکی (یومِ جمعہ) کی فضیلت بیان فرمائی۔حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم انے ارشادفرمایا’’جمعہ تمام دنوں کاسردارہے اوراللہ گکے نزدیک تمام دنوں سے زیادہ اہم دن ہے ۔اس کادرجہ اللہ گکے نزدیک عیدالاضحی اورعیدالفطرسے بڑھ کرہے ۔اس میں پانچ خصوصیات ہیں۔پہلی خصوصیت یہ ہے کہ اللہ گنے حضرت آدم علیہ السلام کواسی دن پیداکیا،دوسری یہ ہے کہ اسی دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السّلام کوزمین پراتارا،تیسری یہ ہے اللہگ نے اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام کووفات دی ۔چوتھی یہ کہ اسی دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ بندہ اس گھڑی میں جواللہ گسے مانگے گااللہ گاس کودے گا۔شرط یہ ہے کہ حرام کاسوال نہ ہو،پانچویں یہ کہ اسی دن قیامت قائم ہوگی اورآسمان اورزمین میں کوئی بلندمرتبے والافرشتہ،ہوائیں ،پہاڑاوردریاایسانہیں جوجمعہ کے دن اس کے خوف سے نہ ڈرتاہو۔(ابن ماجہ)
حضرت جابربن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ انے ہمیں خطبہ دیااورفرمایا’’اے لوگو!اللہ گکی طرف مرنے سے پہلے توبہ کرواور جانے سے پہلے نیک عملوں میں جلدی کرواوراس تعلق کواللہ گکی بہت زیادہ یادسے جوڑوجوتم میں اورتمہارے پرودگارکے درمیان ہے ۔اسی طرح بہت زیادہ صدقہ چھپاکراورظاہرکرکے دوتوتمہیں رزق بھی دیاجائے گا۔تمہاری مددبھی کی جائے گی۔ اورتمہارانقصان پوراکیاجائے گااورجان لوکہ اللہ تعالیٰ نہ تم پرجمعہ اس جگہ،اس دن اس مہینہ میں فرض کیاہے اوراس سال سے لیکرقیامت تک فرض کیاہے ۔جس نے اسے میری زندگی میں یامیرے بعدچھوڑاحالانکہ اس کاامام موجودہو۔چاہے وہ عادل ہویاظالم اسے حقیرسمجھ کریااس کاانکارکرکے تواللہ تعالیٰ اس کے سرکے ٹکڑے کرے اوراس کے کام میں برکت نہ دے گا۔آگاہ رہونہ اس کی نماز(قبول )ہوگی۔نہ زکوٰۃ،نہ حج،نہ روزہ نہ کوئی نیکی۔یہاں تک کہ وہ توبہ کرلے پھرجوکوئی عورت مردکی امامت نہ کرے ۔نہ کوئی حامل عربی مہاجرکی اورنہ کوئی گناہ گارشخص مومن شخص کی،لیکن جب بادشاہ کے کوڑے لگنے یااس کی تلوارکاڈرہوتوامامت کرسکتاہے ۔(ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہا نے ارشاد فرمایا’’اللہ گنے ہم سے پہلی امتوں کوجمعہ سے بہکادیاتویہودیوں نے ہفتے کادن اورعیسائیوں نے اتوار کادن مقررکرلیااس طرح یہودی اورعیسائی قیامت تک ہمارے پیچھے رہیں گے۔ہم دنیامیں آنے والوں کے لحاظ سے ہمارے پیچھے رہیں گے ۔ہم دنیامیں آنے والوں کے لحاظ سے آخری ہیں اورآخرت میں فیصلہ کے لحاظ سے تمام مخلوقات سے اوّل ہیں(یعنی تمام مخلوقات سے پہلے ہماراحساب ہوجائے گا)۔(ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ سرکارمدینہ راحت قلب سینہانے ارشادفرمایا’’بہترین دن جس پرکہ سورج طلوع ہوتاہے جمعہ کادن ہے اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام کی تخلیق ہوئی ۔اسی دن ان کوجنت میں داخل کیاگیا۔اوراسی دن ان کوجنت سے نکالاگیا۔اورقیامت جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی۔(مسلم شریف،
ا بوداؤد،ترمذی)حضرت عبداللہ ابن عمرؓسے مروی ہے کہ آقاانے ارشادفرمایاکوئی مسلمان جمعہ کے روزیاجمعہ کی رات کوفوت ہوجائے تواللہ تعالیٰ اسکوقبر کے فتنہ سے بچادیتاہے۔(رواہ احمد،ترمذی)حضرت ابویعلیٰ انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ حضورعلیہ الصَّلوٰۃ والسَّلام نے فرمایاکہ’’ جمعہ کے دن اوررات میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں کوئی گھنٹہ ایسانہیں گزرتاکہ جسمیں اللہ تعالیٰ جہنم سے چھ لاکھ آدمی آزادنہ کرتاہوجن پرجہنم واجب ہوگئی تھی ( نزہۃ المجالس جلداوّل صفحہ 107)حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورانے ایک دن ،جمعہ کے دن کاذکرکیااورفرمایا’’جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگرکوئی مسلمان بندہ اس گھڑی کواس حالت میں پائے کہ وہ کھڑانمازپڑھ رہاہواوراللہ تعالیٰ سے کوئی چیزمانگے تواللہگ اس کووہ چیزعطافرمادیتاہے‘‘۔اورآپ انے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا’’وہ گھڑی بالکل مختصرہے‘‘۔(متفق علیہ)حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ انے ارشاد فرمایا’’پانچ نمازیں ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اورایک رمضان دوسرے رمضان تک اپنے درمیان میں کیے جانے والے گناہوں کاکفارہ بن جاتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ تم کبیرہ گناہوں سے بچو۔(مسلم شریف)
حضرت اوس بن اوسؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشادفرمایا’’تمہارے دنوں میں سے بہترین دن جمعہ کادن ہے تم اس میں مجھ پرکثرت سے درودپڑھاکروکیونکہ تمہارادرودمجھ پرپیش کیاجاتاہے۔(ابوداؤد)حضرت شدادبن اوسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ انے فرمایا’’تمہارے دنوں میں فضیلت کے لحاظ سے نہایت اچھادن جمعہ کادن ہے ۔اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیداہوئے اسی دن صورپھونکاجائے گا۔اسی دن بے ہوش ہوجاؤگے تواس دن مجھ پربہت زیادہ درودبھیجاکروکیونکہ اس دن تمہارادرودمیرے سامنے پیش کیاجاتاہے ۔لوگوں نے عرض کیا۔یارسول اللہا!اسوقت ہمارادرودکیسے آپ کے سامنے پیش کیاجائے گا۔جب حضورانتقال فرماچکے ہوں گے ۔آپ انے ارشاد فرمایااللہ تعالیٰ نے زمین پرحرام کردیاہے کہ انبیاء کرام کے جسموں کوکھائے ۔(ابن ماجہ)
جمعہ کادن یوم عیدہے۔ جمعہ کادن سب دنوں کاسردارہے۔ جمعہ کے دن روحیں جمع ہوتی ہیں۔
جمعہ کے روزمرنے والاخوش نصیب مسلمان شہیدکارتبہ پاتاہے۔ جمعہ کے روزجہنم نہیں بھڑکایاجاتا۔(درمختار)
جمعہ کے روزغسل کرنا،خوشبولگانا اوراچھے کپڑے پہننا بھی ثواب ہے
حضرت ابوسعیدخدریؓ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتاہوں کہ رسول اللہانے ارشادفرمایاہربالغ پرجمعہ کے دن اگرمیسرہوسکے تونہانامسواک کرناخوشبولگاناضروری ہے۔(بخاری)حضرت سلمان فارسیؓ سے مروی ہے کہ آقاعلیہ الصَّلوٰۃ والسَّلام نے ارشادفرمایا’’جوشخص جمعہ کے دن نہائے اورجس قدر ہوسکے پاکی حاصل کرے اورتیل لگائے یاا اپنے گھرکی خوشبولگائے پھرنمازجمعہ کے لئے (مسجدکی طرف) چل پڑے۔اورایسے دوآدمیوں(جومسجدکے اندر بیٹھے ہوں) کے درمیان تفریق نہ کرے۔اورجسقدراسکی قسمت میں ہو نمازپڑھے جب امام خطبہ پڑہنے لگے توخاموشی سے بیٹھے تواللہ پاک اسکے لئے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف فرمادیتاہے(بخاری شریف)حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ انے ارشاد فرمایا’’اسے یعنی جمعہ کواللہ گنے عیدکادن بنایاہے ۔توجوشخص جمعہ میں آئے وہ غسل کرے اورجس کے پاس خوشبوہووہ خوشبولگائے اوراپنے اوپرمسواک کولازم کرے۔(ابن ماجہ)
حضرت ابوذرغفاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہا نے ارشادفرمایا’’جس نے جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کیا،عمدہ کپڑے پہنے اوراللہگ نے اس کے گھروالوں کوخوشبوعطاکی ہے اس کولگائے پھرجمعہ کے لئے آئے اورغلط کام یابات نہ کرے اورنہ دوآدمیوں کوجومل کربیٹھے ہوں جداکرے تواس کے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ۔حضرت اوس بن اوس ثقفیؓسے روایت ہے کہ اللہ کے محبوب انے ارشادفرمایا’’جوشخص جمعہ کے دن اچھی طرح وضوکرے پھرمسجدمیں جلدی پیدل چل کرآئے۔سوارہوکرنہیں امام کے قریب بیٹھے خطبہ جمعہ (خاموشی سے سنے) اورخطبہ کے دوران بیہودہ حرکت(فضول گفتگو) نہ کرے تواسے ہرقدم کے بدلے ایک سال کے روزے رکھنے اوررات کے نفلوں کاثواب ملے گا۔)ابن ماجہ مشکوٰۃ(درج بالااحادیث مبارکہ سے پتہ چلاکہ جمعہ کے روزغسل کرناخوشبو،نئے کپڑے وغیرہ پہنناباعث ثواب ہے ۔
جمعہ کے روزگردنیں پھلانگنامنع ہے
مسلمان بھائیو!آجکل ہماری یہ حالت ہے کہ ہم میں سے اکثرنمازپڑھتے نہیں اورجونمازپڑھتے ہیں ان کی حالت یہ ہوچکی ہے کہ جمعہ کے دن سب سے آخرمسجد میںآتے ہیں جب سب سے آخرمیں آتے ہیں۔پہلے آنے والے نمازیوں سے صفیں بھری جاچکی ہوتی ہیں ۔آخرمیں آنے والے نمازی پہلے نمازیوں کی گردنیں پھلانگ کرآگے جانے کی کوشش کرتے ہیں ایساکرناشرعاًمیں ناجائزاورحرام ہے اس سے دوسرے مسلمان بھائیوں کوتکلیف ہوتی ہے لہذا!ہمیں جہاں جگہ ملے بیٹھ جاناچاہیے لوگوں کی گردنیں پھلانگنے سے بچناچاہیے۔حضرت جابربن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص جمعہ کے دن مسجدمیں آیااوررسول اللہ اخطبہ پڑھ رہے تھے ۔تووہ لوگوں کے سروں پرسے پھلانگنے لگاتورسول اللہ انے فرمایا’’تم نے لوگوں کوتکلیف دی اورغلط کام کیا۔(ابن ماجہ)حضرت معاذبن انسؓ سے روایت ہے کہ سرکارمدینہ راحت قلب وسینہ انے ارشادفرمایا’’جوشخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتاہے گویااس نے جہنم تک جانے کاپل بنالیا(ابن ماجہ)
نمازجمعہ کوچھوڑدینے کی وعید
جمعہ کی نمازفرض عین ہے اسکی فرضیت ظہرسے مؤکدہے اوراسکامنکرکافرہے(درمختار)کیونکہ اسکی فرضیت نص قطعی سے ثابت ہے ۔اللہ رب العزت ایمان والوں کوخطاب کرکے فرماتاہے’’اے ایمان والو!جب جمعہ کی اذان ہوجائے توذکرخداکی طرف دوڑواورذکرخداسے مراد باجماع مفسرین خطبہ جمعہ مرادہے اوراذان سے مرادپہلی اذان ہے کہ جب اذان ہوجائے توخریدوفروخت چھوڑدویعنی ہروہ کام چھوڑدو جوجمعہ میں رکاوٹ ڈالے خواہ خریدفروخت ہوخواہ کھیتی باڑی کیوں نہ ہوخواہ ویسے چہل قدمی یافضول باتیں میں مصروف کیوں نہ ہویہ سب کام چھوڑکراللہ کے ذکرکی طرف چل کرنہ بلکہ دوڑکرآؤتاکہ تم کامیاب ہوجاؤہم اگردنیاکے کام میں لگے رہے تواپنی دنیابھی بربادکردیں گے اورآخرت بھی اسی لئے اللہ رب العزت نے حکم دیاہے کہ دنیاکہ سب کام چھوڑدو۔ حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ آقاانے ارشادفرمایا’’جب جمعہ کادن ہوتاہے تومسجدکے تمام دروازوں پرفرشتے لوگوں کے درجے لکھنے بیٹھتے ہیں جوپہلے آئے اس کانام پہلے(لکھاجاتاہے پھرجوبعدمیں آئے اس کانام بعدمیں لکھاجاتاہے )۔جب امام خطبہ کے لئے نکلتاہے توفرشتے یہ فہرستیں لپیٹ لیتے ہیں اورخطبہ سنتے ہیں ۔پھرجوکوئی نمازکوجائے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اونٹ کی قربانی دینے والے کی اس کے بعدگائے کی قربانی دینے والے کی ،پھرمینڈھے کی قربانی دینے والے کی ،پھرمرغی قربان کرنیوالے کی ،پھرانڈادینے والے کی ۔سہل کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں جوکوئی اس کے بعدبھی آئے یعنی جب خطبہ شروع ہوجائے تووہ اپنافرض اداکرنے کے لئے آیا۔(ابن ماجہ)
حضرت علقمہؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے ساتھ جمعہ کے لئے نکلاانہوں نے تین آدمیوں کومسجدمیں پایاجوان سے پہلے مسجدمیںآچکے تھے ۔انہوں نے فرمایاچوتھانمبرہے اوریہ نمبربہت بعدکاہے میں نے رسول اللہا کوفرماتے ہوئے سنالوگ قیامت کے دن جمعہ میں آنے کے حساب سے اللہ گکے قریب بیٹھیں گے ۔پہلے اوّل ،پھردوسرا،پھرتیسرا،پھرچوتھااورچوتھاتوبہت دورہے ۔(ابن ماجہ)
حضرت سمرہ بن جندبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہا نے جمعہ میں جلدآنے کی مثال اس طرح بیان فرمائی ہے ۔جیسے اونٹ قربان کرنیوالا،گائے قربان کرنیوالا،بکری قربان کرنیوالا،یہاں تک کہ آپ انے مرغی کابھی ذکرکیاہے ‘‘۔ جسوقت امام خطبہ پڑھنے نکل آتا ہے توفرشتے خطبہ سننے کے لئے(مسجد)کے اندرآجاتے ہیں۔جب فرشتے مسجدکے اندرآجاتے ہیں تووہ اپنادفترلیپیٹ لیتے ہیں۔ مسجدمیں پہلے آنے کی وجہ سے اونٹ کی قربانی کاثواب ملتاہے وہ بھی بالکل مفت مگرافسوس آج کے پرفتن دورمیں ہم نے آقاعلیہ الصَّوٰۃ والسّلام کے ارشادپاک کی قدرنہ کی اوّل توجمعہ پڑھتے ہی نہیں اگرپڑھتے ہیں تووہ بھی مسجدمیں تب آتے ہیں جب امام خطبہ جمعہ ختم کرنیوالا ہوتا ہے اس سے ہمارابہت بڑانقصان ہوجاتاہے ۔ثواب سے محروم رہ جاتے ہیں جب ہم نمازجمعہ پڑھتے ہیں توصرف جمعہ کی نمازکاثواب ملتا ہے ۔ہم دنیاکی طرف تودوڑے چلے جاتے ہیں ہمیں دین کی خاطربھی دوڑنا چاہیے ۔جب ہم دین کی طرف دوڑیں گیں تو دنیاہمارے پیچھے دوڑے گی۔ایک مشہور قول ہے اگرسورج سامنے ہوتوسایہ پیچھے ہوتاہے اگر سورج پیچھے ہوتوسایہ آگے ہوتاہے۔اسی طرح دین اوردنیاکی مثال ہے کہ اگرہم نے دین کوآگے رکھاتوجسطرح سایہ پیچھے تھادنیاہماری پیچھے ہوگی اگرہم نے دنیاکوآگے رکھاتودین پیچھے چلاجائے گاجب دین پیچھے چلاجائے تونہ ہماری دنیارہیگی اورنہ آخرت دنیامیں اللہ تعالیٰ کے عذاب میں گرفتارہوجائیں گے آخرت میں عذاب الیم کے مزے چکھیں گے۔حدیث پاک میں آتاہے۔ حضرت طارق بن شہابؓ سے مروی ہے کہ رسول خدا ا نے ارشادفرمایاہر مسلمان پرجمعہ جماعت کے ساتھ پڑھناضروری ہے اورواجب ہے سوائے چار(قسم کے آدمیوں کے). 1غلام پر،. 2 عورت پر،. 3بچے اور 4بیمارپر۔
حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ بیشک رسول خدا انے ارشادفرمایاہے ’’جواللہ اورقیامت کے دن پرایمان رکھتاہے اس پرجمعہ کے دن جمعہ (پڑھنا)لازم ہے سوائے مریض ،مسافر،عورت ،بچے اورغلام کے جوآدمی جمعہ کی نمازسے بے پرواہ ہوکھیلنے یاسوداگری میں تواللہ تعالیٰ اس سے بے پرواہی کرتاہے اللہ بے پرواہ ہے تعریف کیاگیا۔معلوم ہواجوآدمی جمعہ کی نمازسے بے پرواہ ہوجائے تواللہ تعالیٰ بھی اس شخص سے بے پرواہ ہوجاتاہے جس شخص سے اللہ پاک اورحضورعلیہ الصَّلوٰۃ والسَّلام بے پرواہ ہوجائیں تو اس آدمی کااورکونسادروازہ مہربانی کارہ جاتا ہے۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ انے ارشادفرمایا’’اگرتم میں سے کوئی شخص میل دومیل میں بکریاں جمع کرے اوروہاں گھاس نہ رہے تواس کی تلاش میں دورچلاجائے گا۔پھرآتاہے اوروہ جمعہ میں شامل نہیں ہوتا۔اسی طرح دوسراجمعہ آتاہے اوراس میں شامل نہیں ہوتا۔پھرتیسراجمعہ آتاہے اوراس میں بھی شامل نہیں ہوتایہاں تک کہ اس کے دل پرمہرثبت کردی جاتی ہے ۔حضرت سمرہ بن جندبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ انے ارشادفرمایا’’جس نے جمعہ کی نمازجان بوجھ کرچھوڑدی وہ ایک دینارخیرات کرے اگریہ نہ ہوسکے تو آدھادیناخیرات کرے ۔(ابن ماجہ)حضرت ابن عمرؓاورابوہریرہ عنہماسے مروی ہے کہ ہم نے آقاعلیہ الصَّلوٰۃ والسَّلام کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سناکہ آپ ا ممبرپر تشریف فرماتھے اورارشاد فرمایاکہ لوگ جمعہ چھوڑنے سے بازآجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ انکے دلوں پرضرورمہرکردیگا پھروہ ضرور غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔(مسلم شریف)
حضرت ابو الجعدضمری سے روایت ہے کہ ہم نے نبی علیہ الصَّلوٰۃ والسَّلام کویہ فرماتے ہوئے سناکہ جوشخص تین جمعے سستی سے چھوڑدے تو اس کے دل پرمہرلگادی جاتی ہے۔(ابن ماجہ)حضرت عبداللہ ابن عباسؓسے روایت ہے کہ حضور انے فرمایاکہ میں نے ارادہ کرلیاکہ ایک آدمی کوجمعہ پڑھانے کاحکم دوں پھران لوگوں کے اوپرانکے گھروں کوجلادوں جوجمعہ کی نمازمیں نہیں آئے(رواہ مسلم )
حضرت جابربن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے انے ارشادفرمایا’’جس نے تین جمعے بغیرکسی وجہ کے چھوڑدئیے تواللہگ اس کے دل پرمہرلگادے۔(ابن ماجہ)حضرت عبداللہ ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ا نے ارشادفرمایاکہ جس شخص نے بغیرعذرکے جمعہ کوچھوڑدیاتواس (شخص) کوایسی کتاب میں منافق لکھ دیاجائے گاجونہ مٹائی جاتی ہے اورنہ بدلی جاتی ہے ۔(رواہ الشافعی،مشکوٰۃ ) حضرت ابنِ عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہانے ارشاد فرمایاکہ جس نے چارجمعوں کوبلاکسی عذرکے چھوڑدیاتواس نے اسلام کواپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔(کنزالعمال جلد۷صفحہ۵۱۸)
جمعہ کے دن یارات میں سورۃ کہف کی تلاوت افضل ہے اورزیادہ بزرگی رات میں پڑھنے کی ہے ۔نسائی بیہقی بسندصحیح حضرت ابوسعیدخدریؓ سے راوی کہ فرماتے ہیں جوشخص جمعہ کے دن سورۃ کہف پڑھے اس کے لئے دونوں جمعوں کے درمیان نورروشن ہوگا۔اوردرامی کی روایت میں ہے کہ جوشخص شب جمعہ سورۃ کہف پڑھے گااس کے لئے وہاں سے کعبہ تک نورروشن ہوگااورابوبکرابن مردویہ کی روایت میں حضرت عمرؓ سے ہے ،فرماتے ہیں جوجمعہ کے دن سورۃ کہف پڑھے اس کے قدم سے آسمان تک نوربلندہوگاجوقیامت کواس کے لئے روشن ہوگا۔اوردوجمعوں کے درمیان جوگناہ ہوئے ہیں بخش دیئے جائیں گے ۔حضرت ابوامامہؓ سے روایت ہے کہ حضورانے ارشادفرمایاجوشخص جمعہ کے دن یارات میں حٰم الدخان(سورۃ الدخان)پڑھے اس کے لئے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک گھربنائے گا۔حضرت ابوہریرہؓ سے مروی کہ اس کی مغفرت ہوجائے گی اورایک روایت میں ہے جوکسی رات میں سورۃ الدخان پڑھے اس کے لئے سترہزارفرشتے استغفارکریں گے ۔جمعہ کے دن یارات میں جوسورۃ یٰسین پڑھے اس کی مغفرت ہوجائے گی۔
مسلمان بھائیو!افسوس صدافسوس !ہم نے اللہ اوراسکے محبوب اکے احکامات پرعمل کرناچھوڑدیاہے اسی وجہ سے ہم دن بدن پستی میں جارہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ تمام مومنین کونمازجمعہ شریعت کے احکام کے مطابق پڑھنے کی توفیق عطافرمائے ۔ ہم سب کواپنی بندگی اور مخلوق خداکی خدمت کی توفیق عطافرماکراس پرعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے، بروزمحشرآقااکی شفاعت نصیب فرمائے وطن عزیزپاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے۔ملک پاکستان میں نظام مصطفیابرپاکرنیوالاحکمران عطا فرمائے۔ مسلمانوں کوآپس میں اتفاق واتحاد نصیب فرمائے۔اللہ رب العالمین آقائے دوجہاں سرورکون ومکاں ا کی سچی اورپکی غلامی نصیب فرمائے۔کفارو مشرکین،منافقین، حاسدین کامنہ کالافرمائے ۔ حضوراکے غلاموں کادونوں جہانوں میں بول بالافرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین

حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل،میانوالی0333.6828540

Back to top button