ادبی دنیا

شہباز تیری پرواز سے جلتا ہے زمانہ ۔( ملک اعجاز احمد کی خصوصی تحریر )

شہباز تیری پرواز سے جلتا ہے زمانہ
لاہور میں14 سالہ دوشیزہ سے درجن بھر افراد کا گینگ ریپ مرکزی ملزم کا تعلق مسلم لیگ ن کے پنجاب کے وزیرسے ہے۔ اور خودساختہ تفتیش میں جس کو بے گناہ قرار دے کر چھوڑ دیا گیا ہے۔
شیخوپورہ میں نوجوان لڑکے کے مزدوری سے انکار پر زمیندار نے دونوں ہاتھ کاٹ دیئے۔ یہ دو واقعات کو مثال کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ کیونکہ من حیث القوم ہمارا یہ وطیرہ ہے کہ ہم کسی بھی واقعے یا حادثے کو صرف چند دن یاد رکھتے ہیں پھر اس کے بعد اس کو بھول جاتے ہیں۔ لیکن معلوم ان کو ہوتا ہے جن پر گذرتی ہے۔
میاں شہباز شریف پنجاب میں حکومت کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔مگر پاکستان کا کنٹرولڈ میڈیا زمین آسمان ایک کررہا ہے۔ ایک طرف میٹرو ٹرین کیلئے چین سے 162 ارب روپے قرضہ لے کر کام ہورہا ہے اور دوسری طرف چلڈرن ہسپتال میں وینٹی لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں نوزائیدہ بچے مررہے ہیں۔ لیکن میڈیا چیخ چیخ کر ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے کہ چین نے شہباز شریف کو ایک اعلیٰ منتظم کا اعزاز دے دیا ہے۔ ہاں اس میں چین بھی حق بجانب ہے کہ اس کو دھڑا دھڑا مالی فوائد حاصل ہورہے ہیں کیونکہ یہ 162 ارب روپے کا قرضہ اس نے بمعہ سود واپس لینا ہے۔ اور اس پر طرہ یہ کہ میٹرو ٹرین کے ڈرائیور بھی چین سے آئیں گے اور گاڑیوں کی دیکھ بھال کیلئے انجینئر اور عملہ بھی چین کا ہوگا۔یعنی آموں کے آم اور گٹھلیوں کے دام۔ واہ میاں شوباز تیرے کیا کہنے۔اس کے ساتھ ہی پنجاب کے 600 سے زیادہ منصوبے ختم کرکے ان کا فنڈ میٹرو ٹرین پر لگایا جارہا ہے۔ اور تو اور قبرستانوں کے فنڈز بھی میٹرو ٹرین میں جھونکے جارہے ہیں۔اب میاں شہباز شریف بھی اپنی قبر میٹرو ٹرین میں بنائیں گے ۔پنجاب میں ہسپتالوں کی یہ حالت ہے خناق کی ادویات نہ ہونے سے 31 سے زائد بچے جان سے گئے اور دوسری طرف وینٹی لیٹر نہ ہونے سے 14 بچے چل بسے۔۔۔۔۔۔شیر اک واری فیررررررر
مسلم لیگ نواز کی پنجاب میں چھٹی باری ہے۔مگر صحت اور تعلیم کیلئے ان کی خدمات صرف اشتہاروں تک محدود ہیں۔ پاکستانی عوام شاید دنیا کی واحد قوم ہے جو ہر بار حکمرانوں کے دکھائے ہوئے سبز باغوں کے دھوکوں میں آجاتی ہے۔ اس وقت بھی قوم ان ظالم حکمرانوں کے دھوکے میں آئی ہوئی ہے۔کیونکہ بظاہر حکمرانوں کی پوری ٹیم جو بقول ان کے بڑی تجربہ کار ہے ملک گھمبیر مسائل پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے اور جیسے بہت ہی حساس معاملات کے حل کیلئے عملی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ لیکن دوسری طرف تعلیم جیسے انتہائی اہم شعبے کے ساتھ لاپرواہی برتنا اور انتہائی غیر سنجیدہ طرز عمل اختیار کرنا بے حد تشویشناک ہے۔یہ طے ہے کہ کوئی قوم اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت سے ہاتھ اٹھا کر اپنا مستقبل اپنے ہاتھوں سے تباہ نہیں کرسکتی۔یہ اعزاز پاکستانیوں کو ہی حاصل ہے کہ ہم اپنے مستقبل سے خود ہی کھلواڑ کرنے میں مصروف ہیں اور اس طرح ہم نے اپنی تین نسلیں تباہ کرلی ہیں۔ مگر آج تک ہم درست جگہ نشتر لگانے سے گریزاں ہیں۔پرنٹ میڈیا کی خبروں سے معلوم ہوا ہے کہ پنجاب بھر میں سرکاری سکولوں کی تعداد کم کرنے کیلئے باقاعدہ پالیسی تیار کی جاچکی ہے۔جس کے نتیجے میں 1300 سکول ختم کردیئے گئے ہیں اور ابھی مزید ہزاروں سکول بند کردیئے جائیں گے یوں 65000 سرکاری سکولوں کو کم کرکے صرف 40000 سکول باقی رہ جائیں گے اور امکان یہی ہے کہ ان سکولوں کی کروڑوں روپے مالیت کی عمارتیں اور اراضی قبضہ گروپوں کے ہتھے چڑھ جائیں گی۔ دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پورے صوبے میں سکول ہیڈز کی پانچ ہزار آسامیاں خالی پڑی ہیں جب ملک کے سب سے بڑے صوبے میں یہ حال ہے تو باقی جگہ خدا معلوم کیا کہرام برپا ہوگا۔ادھر پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں الگ صف ماتم بچھی ہوئی ہے ہر طرح کی لوٹ مار روا رکھنے والے بھی مظلوم بن کر فریادیں کررہے ہیں۔
کیا قابضین اقتدار میں سے کوئی ایک بھی عوام کو یہ باور کرائے گا کہ جس آئین کے تقدس کے آپ دن رات گن گاتے ہیں اس کے آرٹیکل 25 اے کے تحت کیا وہ تمام بچوں کو لازمی تعلیم مفت دینے کے پابند نہیں؟ آخر اس وعدے پر عمل کا وقت کب آئے گا؟ جب پور ی قوم خاک ہوجائے گی؟ کیا اس وعدے کو اس طرح پورا کیا جائے گا کہ کشادہ عمارتوں اور وسیع میدانوں والے سرکاری سکولوں کو تباہ کرکے قوم کے نونہالوں کی تعلیم و تربیت ان تاجروں کے حوالے کردی جائے جو علم کو فروخت کرتے ہیں کہ اس کے عوض والدین کے جسم کی کھالوں سے کم معاوضے پر راضی نہیں ہوتے۔
شروع میں لکھے گئے دو اخباری خبروں کے نمونے ہمارے لئے کافی ہیں کہ ایسے دلدوز واقعات سے آئے روز اخبارات بھرے ہوتے ہیں۔ لیکن کیا خادم اعلیٰ یہ بتانا گوارہ کریں گے کہ کسی ایک واقعہ کے ذمہ داروں کو کوئی بھی کسی بھی قسم کی سزا ملی ہے؟ اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن سے لیکر آج تک کسی ایک واقعہ کے ذمہ دار کو بھی قرار واقعی سزا مل جاتی تو میں سمجھتا ہوں کہ آج کے بعد کوئی واقعہ نہیں ہوتا۔لیکن مجھے معلوم ہے کہ ایسا کبھی نہ ہوگا۔آپ پچھلے تین سال کے ریکارڈ دیکھ لیں آپ کو معلوم ہوگا کہ 90 فیصد واقعات میں ملوث ملزمان کا تعلق مسلم لیگ ن کے ساتھ براہ راست ہے۔لیکن ثابت ہونے کے باوجود آج تک کسی کو بھی سزا نہیں ملی اس کی وجہ صرف یہ کہ یہ ان کے اپنے پالتوغنڈے ہیں اور ان کو ہر معاملے میں بچانے کا کام مسلم لیگ ن اپنا فرض سمجھ کر کرتی ہے۔
پچھے تین سالوں کے ڈھنڈوروں کے باجودکہ بجلی کی پیداوار بڑھی ہے۔ نیپرا کی تازہ رپورٹ کے مطابق 22 فیصد پیداوار کم ہوئی ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کی لمبائی والے رخ پر ایک سرے پر دنیا کے بلند ترین پہاڑ اور دوسرے سرے پرسطح سمندر ہے یعنی دنیا کا بہترین سلوپ پاکستان کو میسر ہے۔ کہیں بھی پن بجلی بن سکتی ہے جو 2 روپے فی یونٹ پڑتی ہے لیکن سیاسی مافیا پاکستان کو 50 روپے یونٹ والی بجلی بنا کر دے رہا ہے۔ کیونکہ اس سے ان کی جیبوں میں کمیشن جارہی ہے اور عوام کا 2 روپے یونٹ والا حق کھا رہے ہیں۔پاور پراجیکٹ میں اربوں روپے کی کرپشن ہے اسی لیے کوئی اسے اسے چھوڑنے کو تیار نہیں اور عوام کو 2 روپے کی بجائے 50 روپے والی بجلی بناکر دے رہے ہیں۔یہ مافیا اتنا مضبوط ہے کہ جب رینٹل پاور کیس میں ایماندارنیب آفیسرنے تفتیش کی تو اس کو مروادیا گیا۔ نیپرا خود بیان دے چکی ہے کہ پاکستان میں بجلی کا بحران مصنوعی ہے اور اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ بحران ہوگا تو پاور پراجیکٹس کا سودا کیا جاسکے گا ورنہ پھر کمیشن کہاں سے کہاں گے۔ ایسی جمہوریت کو بار بار 21 توپوں کی سلامی۔
اوپر سے 40 ارب روپے کے نئے ٹیکس سے بڑھنے والی مہنگائی الگ ہے۔صحت کا شعبہ بے حال،تعلیم کا شعبہ بے حال غرض تمام محکموں میں کرپشن لوٹ مار،بجلی کی لوڈشیڈنگ،گیس کی بندش دعوؤں کے باوجود حالت انتہائی دگر گوں کہ انسانیت سسک رہی ہے اور حکمرانوں کو اپنی عیاشیوں اور اللوں تللوں سے فرصت نہیں۔سانحہ چار سدہ جو کہ آرمی پبلک سکول کے سانحہ کے بعد پورے ملک کو رنجیدہ کرگیا۔ آرمی چیف ، عمران خان اپنی تمام مصروفیات چھوڑ کر چار سدہ پہنچے اوروزیر اعلیٰ پرویز خٹک اپنا دورہ برطانیہ مختصر کرکے واپس آئے لیکن میاں نواز شریف کی بے حسی کی انتہا دیکھئے کہ اس نے اپنا کاروباری دورہ مکمل کیا اور بعد میں ایک ہفتہ تک لندن میں مکمل آرام بھی کرتا رہا۔
نہیں چلے گا ایسا سرکار! ایسا چل ہی نہیں سکتا۔ یہ طور طریقے بدلنے ہوں گے۔ آپ کو اپنا آپ بدلنا پڑے گا ۔خود کو بھی اور قوم کو بھی حضورِ والی جتنی جلدی آپ یہ سمجھ لیں اتنا ہی بہتر ہے۔

Back to top button